آج کا اِنسان محبت سے دور ہوتا جا رہاہے۔آجکا اِنسان ہر قدم پر ایک دوراہے سے دوچار ہوتاہے۔مشینوں نے اِنسان سے محبت چھین لی ہے۔
آج
کے اِنسان کے پاس وقت نہیں،کہ وہ نکلنےاور ڈوبنے والے سورج کامنظر تک بھی دیکھ
سکے۔ وہ چاندنی راتوں کے حسن سے نا آشنا ہوکر رہ گیا ہے۔
آج کا اِنسان دور
کےسٹیلائٹ سے پیغام وصول کرنے میں مصروف ہے۔وہ قریب سے گزرنے والے چہرے کے پیغام
کو وصول نہیں کر سکتا۔اِنسان محبت کی سائنس سمجھنا چاہتا ہے۔ اوریہ ممکن نہیں۔
زندگی صرف نیوٹن ہی نہیں، زندگی ملٹن بھی ہے۔ زندگی
صرف حاصل ہی نہیں ، ایثار بھی ہے۔ ہرن کا گوشت الگ حقیقت ہے، چشم آہو الگ مقام ہے۔
زندگی کارخانوں کی آواز ہی نہیں ، احساس پرواز بھی ہے۔
No comments:
Post a Comment