Tuesday, September 25, 2012

انسانیت




آپ جو یہ سوال کرتے ہیں کہ

کہ انسانیت کو فلاح کیوں نہیں ملتی?


- تو اصل بات اس میں یہی ہے کہ ہمارے اندر تضاد ہے - لیکن ایک بات یہ بھی بڑی اہم ہے کہ انسان ڈگریاں تو حاصل کر لیتا ہے ، بڑا امیر اور مشہور آدمی بن جاتا ہے –
 لیکن وہ دوسروں کی فلاح کا سبب نہیں بنتا ہے ، اور ایسی صورت میں اس کی تمام ڈگریاں نہ اس کے کام آسکتی ہیں اور نہ ہی دوسروں کے - وہ روحانی طور پر پسماندہ ہوتا ہے ترقی یافتہ نہیں ہوتا ہے –

جب آپ کا اندر اور باہر ایک طرح کا ہوگا تو نہ صرف آپ اپنے وجود اور ذات کے لیے فلاح کا باعث بنیں گے بلکہ دوسروں کے لیے بھی فلاح کا ذریعہ ثابت ہونگے -
 
وہی چیز یا شے روشنی عطا کرتی ہے اور دوسروں کی فلاح کا کام کرتی ہے جو خود سے قربانی دیتی ہے - اپنے اوپر ضبط کرتی ہے - اور یہی بات ہم انسانوں پہ فٹ آتی ہے –

 لکڑی جلتی ہے تو کھانا تیار ہوتا ہے یا سردی میں ہمیں حدت پہنچاتی ہے - آم کا درخت اپنی 
شاخوں پر آموں کا بڑا بوجھ برداشت کرتا ہے ، تو ہمیں گرمیوں میں کھانے کو آم ملتے ہیں –

 اسی طرح اگر انسان قربانی دیتے ہیں تو دوسروں کی فلاح کرتے ہیں - چاہے وہ قربانی کسی مرتے کو بچانے کے لیے ایک بوتل خون کی ہو یا محض کسی کو تسلی دینے کی - اپنا تھوڑا وقت لوگوں کے نام کرنا ہو یا کسی اور انداز میں .........

No comments:

Post a Comment