Friday, September 28, 2012

کائنات

ہبل ٹیلی سکوپ نے کائنات کی اب تک کی کھینچی گئی تصاویر میں سے سب سے شاندار تصاویر بنائی ہیں جس کا نام ایکسٹریم ڈیپ فیلڈ ہے۔اس تصویر میں کہکشاؤں کے جھرمٹ کی تصویر ہے اور اس میں وہ کہکشائیں بھی شامل ہیں جو اس وقت کی ہیں جب پہلی بار ستارے چمکے تھے۔لیکن یہ تصویر صرف کیمرے کا رخ اس طرف کرنا اور تصویر کھینچ لینے جیسا آسان نہیں ہے۔ اس میں کچھ کہکشائیں اتنی دور ہیں کہ وہ بہت مدھم آئی ہیں
 اس تصویر کو کھینچنے کے لتے ہبل ٹیلی سکوپ کو کو آسمان کے ایک چھوٹے سے حصے پر پانچ سو گھنٹے تک فوکس کرنا پڑا اور پھر ان تمام روشنیوں کو تصویر میں محفوظ کر پائی ہے۔برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ڈاکٹر میشیل ٹرینٹی جو اس اس منصوبے کی ٹیم میں شامل ہیں کا کہنا ہے ’یہ ایک شاندار تصویر ہے۔ ہم نے آسمان کے ایک چھوٹے سے حصے کو بائیس روز فوکس کیا اور ہم دور افتادہ کائنات کی تصویر بنانے میں کامیاب ہوئے۔ اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کہکشائیں جب وجود میں آئیں تو کیسی لگتی تھیں
    ۔ایکسٹریم ڈیپ فیلڈ مطالعہ فلکیات میں بہت اہم کردار ادا کرے گی۔ اس تصویر میں جو کہکشائیں اس تصویر میں ہیں ان کی دیگر ٹیلی سکوپس نظر رکھ سکتے ہیں۔سائنسدان کئی سالوں تک مصرف رہیں گے اور وہ کہکشاؤں کی مکمل تاریخ کو جان سکیں گی۔
 آسمان کی وستعوں کی نئی فوٹیج  دوربین ہبل سے دس برسوں میں لی گئی تصاویر کو جوڑ کر بنائی گئی ہے۔فوٹیج رات کے وقت ستاروں کی لی گئی تصاویر پر مبنی ہے۔ فوٹیج میں ساڑھے پانچ ہزار کہکشائیں اور کائنات کے دور ترین مقام کی تصاویر شامل ہیں۔ ہبل کے کیمرے نےدس برسوں میں بیس لاکھ سیکنڈ تک تصویر کشی کی ہے۔ فوٹیج میں چمکتی ہوئی اور پرانی دھندلی کہکشائیں بھی نظر آتی ہیں۔ہبل کی تصاویر میں سب سے پرانے اجرام فلکی کی عمر پچاس کروڑ برس کے لگ بھگ ہے

No comments:

Post a Comment