Saturday, September 29, 2012

خواتین

خوبصورت اور حسین چہروں کا مغرور اور متکبر ہونا کیوں ضروری ہے؟خوبصورت اور حسین چہروں کیلئے مغرور ہونا انتہائی ضروری ہے۔ یہی اصول اونچے عہدوں پر فائز خوش شکل خواتین کیلئے تو بہت زیادہ ضروری ہوجاتا ہے۔ کیونکہ غرور اور تکبر اور انتہائی مختصر گفتگو کی عادت آپ کو بہت سی فضولیات اور بیہودگیوں سے دور رکھنے کے علاوہ آپ کو بری نیت رکھنے والوں سے بھی محفوظ اور دور رکھتی ہے ۔ لہٰذا غرور کو بطور ہتھیار جان بوجھ کر اختیار کرنا کسی طور برا اور گناہ نہیں۔ مسلمان دانشوروں نے گھر میں آنے والے کسی ملاقاتی سے مجبوری کی حالت میں مخاطب ہوتے وقت خواتین کو تیز اور بارعب آواز میں یہاں تک کہ بعض اوقات ڈانٹنے کے انداز میں گفتگو کرنے کو جائز قرار دیا ہے ۔ بالکل اسی اصول کی بنیاد پر ایک جرمن دانشور کے خیالات ملاحظہ فرمائیں۔

 جرمنی میں تقریبا ہر شعبے میں خواتین کو نمایاں نمائندگی دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس مناسبت سے خواتین میں اونچے اور سربراہانہ عہدوں پر کام کرنے کے لیے ایک قسم کا غرور بھی ہونا چاہیے۔جرمنی کے صنعتی کاروباری اداروں کو مشورے فراہم کرنے والے پیٹر موڈلر کا کہنا ہے کہ مرد اس طرز عمل کو بالکل نارمل سمجھتے ہیں جسے بہت سی خواتین غیر مہذب یا بہت سخت محسوس کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں مردوں کے جوان یا معمر ہونے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

 مردوں اور عورتوں کی صرف جسمانی بناوٹ ہی ایک دوسرے سے مختلف نہیں بلکہ وہ نفسیاتی اور جذباتی لحاظ سے بھی ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔ عورتوں کا کسی بات پر رد عمل اور اس سے متعلق جسمانی حرکات و سکنات بھی مردوں سے بہت مختلف ہوتی ہیں۔

 پیٹر موڈلر کا کہنا ہے کہ کیونکہ اکثر اونچے عہدوں پر مرد ہی فائز ہیں اس لیے عورتوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ان کو ان اداروں میں کس طرح کام کرنا چاہیے۔ موڈلر کے خیال میں ایک ایسا ادارہ زیادہ کامیاب ہوتا ہے جہاں عورتیں اور مرد دونوں کام کرتے ہوں۔
57 سالہ پیٹر موڈلر اس موضوع پر ایک کتاب غرور کا اصول لکھنے کے علاوہ اب تک 3000 عورتوں کو تربیت دے چکے ہیں کہ وہ کس طرح اونچے عہدوں پر کام کرنے کے لیے بوقت ضرورت غرور کا ہتھیار استعمال کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا: عام زندگی میں غرور کو میں بھی اسی طرح برا سمجھتا ہوں جیسے کہ بہت سے دوسرے لوگ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اونچے عہدوں پر فائز خواتین کو جس قسم کے غرور کا مشورہ دیتے ہیں وہ بعض صورتوں میں ایک ہتھیار کے طور پر غرور کا استعمال ہے۔ یہ وہ صورتیں ہیں جب کوئی ان کی بات پر دھیان نہ دے رہا ہو یا دوران گفتگو ان کو سنجیدگی سے نہ لیتے ہوئے کمتر ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔
اس سلسلے میں امریکی ماہر سماجیات ڈیبرا ٹینن کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق عورتیں دوران گفتگو ہم آہنگی، برابری کی سطح اور مساوی حیثیت پر زیادہ زور دیتی ہیں جبکہ مرد ایک واضح نظام مراتب کو زیادہ اہم سمجھتے ہیں جس میں اپنے دائرہ اثر کو منوانے کے لیے بار بار کشمکشیں ہوتی ہیں۔ اکثر مرد اس دوران اپنی جسمانی حرکات و سکنات سے بھی کام لیتے ہیں۔
45 سالہ باربرا ایک سماجی ادارے کی سربراہ ہیں۔ انہوں نے شہر کولون میں پیٹر ڈوملر کے سمینار میں شرکت کے بعد کہا کہ وہ اب دفتر میں اپنے انداز میں تبدیلی لائیں گی۔ وہ مختصر بات کریں گی اور آہستہ۔ وہ میٹنگ کے کمرے میں دبکے نہیں بلکہ خود اعتمادی کے انداز میں اپنی کرسی کی طرف بڑھیں گی اور جارحانہ انداز میں شرکا سے مخاطب ہوں گی۔ وہ یہ اشارہ دیں گی: میں موجود ہوں اور اب یہ میرا اسٹیج ہے۔ یہی وہ غرورآمیز رویہ ہے جس کا مشورہ پیٹر موڈلر اعلی عہدوں پر فائز خواتین کو دیتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment